🎨 کیا اسکول تخلیقی صلاحیتوں کو ختم کرتے ہیں؟

— سر کین رابنسن کے خیالات پر ایک نظر

دنیا کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی TED Talk میں، سر کین رابنسن نے ایک نہایت اہم اور جرات مند سوال اٹھایا:
"کیا اسکول تخلیقی صلاحیت کو ختم کرتے ہیں؟"

ان کا جواب تھا: ہاں، کرتے ہیں۔


ان کی یہ گفتگو نہ صرف پرمزاح تھی بلکہ بہت گہری اور فکر انگیز بھی۔ ان کے مطابق آج کا تعلیمی نظام بچوں کی تخلیقی سوچ کو پروان چڑھانے کے بجائے اسے دبا رہا ہے۔

آئیے ان کی باتوں کا خلاصہ دیکھتے ہیں — اور جانتے ہیں کہ یہ آج کے دور میں کیوں اور بھی زیادہ اہم ہیں۔


🧠 تعلیم میں تخلیقی صلاحیت کی کمی

سر کین کہتے ہیں کہ جیسے ہم خواندگی کو ضروری سمجھتے ہیں، ویسے ہی ہمیں تخلیقی صلاحیت کو بھی اہمیت دینی چاہیے۔
بچوں میں فطری طور پر تخلیق کا مادہ ہوتا ہے۔ وہ غلطی کرنے سے نہیں ڈرتے، اور یہی ان کی طاقت ہے۔
لیکن جیسے جیسے وہ اسکول کے نظام سے گزرتے ہیں، وہ غلطی سے ڈرنا سیکھ جاتے ہیں۔

“اگر آپ غلطی کرنے کے لیے تیار نہیں، تو آپ کبھی کچھ اصل نہیں بنا سکتے۔”

بدقسمتی سے، اسکول کا ماحول غلطیوں کو سزاؤں کے ساتھ جوڑتا ہے، نہ کہ سیکھنے کے مواقع کے طور پر۔



🏫 تعلیمی نظام — ایک پرانا ڈھانچہ

رابنسن نے بتایا کہ زیادہ تر تعلیمی نظام صنعتی دور کے تحت بنے تھے، جہاں نظم، وقت کی پابندی، اور مشینی طریقے سیکھنے کو ترجیح دی جاتی تھی۔
آج بھی وہی نظام رائج ہے — جہاں ریاضی اور سائنس کو سب سے اہم سمجھا جاتا ہے، جبکہ آرٹس اور تخلیقی مضامین کو پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے۔

لیکن تخلیقی صلاحیت صرف آرٹس میں نہیں، بلکہ ہر شعبے میں ہے — سائنس، انجینئرنگ، بزنس، یہاں تک کہ روزمرہ زندگی میں بھی۔


👧 گلیان لن کی کہانی

رابنسن نے ایک حیرت انگیز اور دل کو چھو لینے والی کہانی سنائی:
گلیان لن، جو مشہور رقاصہ اور Cats جیسے مشہور شوز کی کوریوگرافر ہیں، بچپن میں "learning disorder" کی شکار سمجھی جاتی تھیں کیونکہ وہ کلاس میں سکون سے نہیں بیٹھتی تھیں۔

لیکن ایک ذہین ڈاکٹر نے ان کے اندر کی تخلیقی توانائی کو پہچانا۔ اسے دبانے کے بجائے، اس نے انہیں رقص سیکھنے کی ترغیب دی — اور وہ ایک عالمی سطح کی آرٹسٹ بن گئیں۔


📚 تعلیمی نظام میں تبدیلی کی ضرورت

سر کین نے صرف تنقید نہیں کی — انہوں نے امید بھی دی۔
ان کا ماننا تھا کہ ہمیں تعلیم کو دوبارہ تخلیق کرنا ہوگا، جس میں:

  • تخلیق کو خواندگی کے برابر اہمیت دی جائے

  • آرٹس اور پرفارمنگ آرٹس کو نصاب کا حصہ بنایا جائے

  • ذہانت کو ایک ہی پیمانے سے نہ ناپا جائے — ہر بچہ مختلف انداز سے سیکھتا ہے

  • بچوں کو دریافت کرنے، سوال پوچھنے اور خود کو اظہار کرنے کا موقع دیا جائے


🌍 آج کے دور میں اس کا مطلب

آج جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے — ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، اور آٹومیشن کے ساتھ — تخلیقی صلاحیت صرف ایک خوبی نہیں، بلکہ ضرورت ہے۔

مگر ہمارے اسکول اب بھی یادداشت پر انعام دیتے ہیں، اور تخلیق پر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔


💡 اختتامی سوچ

سر کین رابنسن کا پیغام سادہ تھا، لیکن بہت طاقتور:
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسل بہتر، ذہین، اور باصلاحیت ہو، تو ہمیں اسکولوں کو تخلیقی صلاحیتوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنانا ہوگا — نہ کہ ایسی جگہ جہاں بچے صرف ایک جیسا سوچنا سیکھیں۔

“ہم تخلیق کی طرف نہیں بڑھتے، بلکہ اس سے دور ہو جاتے ہیں۔ درحقیقت، ہمیں اس سے 'تعلیم' دی جاتی ہے۔”

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم تعلیم کو تخلیق کی طرف موڑیں — اور بچوں کو وہ بننے دیں جو وہ واقعی بن سکتے ہیں۔







تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

وہ کون سی چیزیں ہیں جو ہم (شاید) اپنے پیٹ کے بٹن کے بارے میں نہیں جانتے تھے؟

مجھے خود کو بہتر بنانے کیلیے ہر روز کیا کرنا چاہئے؟

انسانی دماغ کے بارے میں حقائق پر مبنی معلومات