پرانے گھریلو ٹوٹکے جو آج بھی کارآمد ہیں
پرانے وقتوں میں جب میڈیکل اسٹورز اور مہنگی دوائیں ہر جگہ دستیاب نہیں تھیں، لوگ گھریلو ٹوٹکوں سے علاج کرتے تھے۔ یہ نسخے نسل در نسل منتقل ہوتے آئے ہیں اور آج بھی اپنی افادیت رکھتے ہیں۔ ان ٹوٹکوں کی خاص بات یہ تھی کہ یہ سادہ، کم خرچ اور قدرتی ہوتے تھے، اس لیے ان کے مضر اثرات نہ ہونے کے برابر تھے۔
مثال کے طور پر، نزلہ زکام یا کھانسی کی صورت میں شہد اور ادرک کا قہوہ سب سے عام اور مؤثر علاج سمجھا جاتا تھا۔ شہد میں موجود قدرتی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات اور ادرک کی گرمی گلے کو آرام دیتی اور بلغم کو کم کرتی تھی۔ اسی طرح پیٹ کے درد یا بدہضمی کے لیے زیرہ اور سونف کا قہوہ پیا جاتا تھا، جو آج بھی ہاضمے کے لیے بہترین مانا جاتا ہے۔
پرانے وقتوں میں جلدی زخم کے لیے ہلدی کو خاص اہمیت حاصل تھی۔ ہلدی کو پانی یا دودھ کے ساتھ ملا کر لگانے سے زخم جلدی خشک ہوتا اور انفیکشن سے بچاؤ ہوتا۔ آنکھوں کی لالی یا جلن میں عرق گلاب کا استعمال عام تھا، جبکہ دانتوں کے درد میں لونگ کا تیل لگانے سے فوراً آرام آتا تھا۔
گھریلو صفائی کے لیے بھی لوگ قدرتی چیزیں استعمال کرتے تھے۔ مثال کے طور پر، سرکہ اور لیموں کا رس نہ صرف داغ دھبے صاف کرتے بلکہ جراثیم کش بھی ہوتے۔ کپڑوں کو چمکدار رکھنے کے لیے بیسن یا سوڈا استعمال کیا جاتا۔ یہ سب ٹوٹکے مہنگے کیمیکلز کے بغیر گھر کو صاف اور صحت مند رکھتے تھے۔
اگرچہ آج کے دور میں جدید دوائیں اور مصنوعات زیادہ تیزی سے اثر کرتی ہیں، لیکن ان پرانے ٹوٹکوں کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ خاص طور پر دیہات اور دور دراز علاقوں میں یہ نسخے اب بھی لوگوں کی زندگی کا حصہ ہیں۔ ان کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ آسانی سے گھر میں موجود چیزوں سے بن جاتے ہیں اور قدرتی ہوتے ہیں۔
یہ گھریلو ٹوٹکے نہ صرف بیماریوں میں آرام دیتے ہیں بلکہ ہمیں ہمارے ماضی اور بزرگوں کی سادگی سے جڑنے کا احساس بھی دلاتے ہیں۔ اس لیے کبھی کبھار جدید علاج کے ساتھ ساتھ ان آزمودہ نسخوں کو بھی آزمانا چاہیے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں