بغیر جدید آلات کے کھانا پکانے کا پرانا طریقہ

آج کے دور میں مائیکروویو، الیکٹرک اوون، بلینڈر اور گیس کے چولہے کھانا پکانے کو آسان بنا دیتے ہیں۔ لیکن ایک وقت ایسا تھا جب لوگ یہ سب سہولتیں نہ ہونے کے باوجود مزیدار اور صحت مند کھانے پکاتے تھے۔ یہ طریقے محنت طلب ضرور تھے، مگر ان میں وہ ذائقہ اور خوشبو ہوتی تھی جو جدید آلات میں بنے کھانوں میں کم ہی ملتی ہے۔

پرانے زمانے میں زیادہ تر کھانا لکڑی یا کوئلے کے چولہے پر پکایا جاتا تھا۔ لکڑی کی آنچ دھیرے دھیرے کھانے کو پکاتی، جس سے گوشت نرمی اور ذائقے میں لاجواب ہو جاتا۔ روٹیاں تندور یا چولہے پر لوہے کی بڑی توے پر بنتیں، اور ان کی خوشبو پورے گھر میں پھیل جاتی۔ سبزیوں کو کاٹنے کے لیے چاقو کے بجائے لکڑی کے تختے اور ہاتھ سے چلنے والے آلے استعمال کیے جاتے تھے۔

اس دور میں مصالحے بھی آج کی طرح پیکٹ میں تیار نہیں ملتے تھے۔ لوگ مرچ، ہلدی، اور دھنیا خود پیستے تھے، اکثر پتھر کی سل اور لوہے کی ہاون دستہ میں۔ یہ محنت ذائقے کو کئی گنا بڑھا دیتی تھی۔ اسی طرح مکھن اور دہی بھی گھر میں ہی بنایا جاتا، اور گھی مٹی کے برتنوں میں محفوظ کیا جاتا۔

بغیر فریج کے گوشت اور سبزیوں کو تازہ رکھنے کے لیے لوگ قدرتی طریقے اپناتے تھے، جیسے گوشت کو نمک لگا کر ٹھنڈی جگہ رکھنا یا سبزیوں کو گیلی بوری میں لپیٹنا۔ دودھ کو ابال کر مٹی کے برتن میں رکھنا اور دہی جمانا عام بات تھی۔

ان پرانے طریقوں کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ کھانے میں مصنوعی کیمیکلز اور پیکنگ کا کوئی عمل شامل نہیں ہوتا تھا۔ سب کچھ خالص، تازہ اور قدرتی ہوتا، جس سے صحت بھی اچھی رہتی اور ذائقہ بھی لاجواب ہوتا۔

آج اگرچہ جدید آلات نے زندگی آسان بنا دی ہے، مگر کبھی کبھار بغیر ان کے کھانا پکانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لکڑی یا کوئلے پر پکی روٹی، تندور کا گوشت، یا ہاتھ سے پیسے ہوئے مصالحوں والی دال — یہ ذائقے دل کو ماضی کی خوشبو سے بھر دیتے ہیں۔



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مجھے خود کو بہتر بنانے کیلیے ہر روز کیا کرنا چاہئے؟

وہ کون سی چیزیں ہیں جو ہم (شاید) اپنے پیٹ کے بٹن کے بارے میں نہیں جانتے تھے؟

Evolution of traffic